مجھے آواز دے لینا



نئے پھولوں پہ رنگیں تتلیاں جب مسکرائیں تو
گئے موسم کی یا د یں جب تمھارا دل جلا ئیں تو
مجھے آواز دے لینا

کسی ما نوس رستے پر کوئی جب تم صدا پاؤ
میری یادوں کی اپنے گھر میں جب تھوڑی جگہ پاؤ
مجھے آواز دے لینا

گئے لمحوں میں میری قربتیں جب یاد آئیں تو
کبھی راتوں میں میری آہٹیں تم کو ستا ئیں تو
مجھے آواز دے لینا

کہیں ایسا نہ ہو میری سما عت تھک کے سو جائے
یہ میرا دل تمھارا تن کسی دوجے کا ہو جائے

تمھیں پانے کی حسرت یونہی دل میں گھٹ کے مر جا ئے
تمھیں احساس نہ ہو اور کوئی جاں سے گزر جائے

تم اس سے پیشتر مجھ پہ میری جاناں کرم کرنا
مجھے آواز دے لینا مجھے آواز دے لینا
__________________

0 comments:



Post a Comment